Islamabad Tonight with Nadeem Malik Qamar Zaman Kaira in Islamabad Tonight with Nadeem Malik آئین کے مطابق عدالت فیصلہ دے گی لیکن بعد میں سپیکر دیکھے گی کہ اسے آگے بھیجنا ہے یا نہیں۔ ججز, پارلیمان کوئی بھی قانون سے بالا تر نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کا یہ دائرہ کار نہیں ہے کہ وہ سزائیں بدل دے یا قانون بدل دے۔ ئین میں کہاں لکھا ہے کی آئینی معاملات کی تشریح سپریم کورٹ کرے گے- سپریم کورٹ پارلیمان کے بنائے ہوئے قانون کے مطابق فیصلے کرنے کی پابند ہے۔ انہی عدالتوں نے بھٹو صاحب کے بارے میں پھانسی کا فیصلہ دیا اور بعد میں کہا کہ غلط ہوا۔کسی کو بغیر سنے اسے سزا نہیں دی جا سکتی۔ وزیر...اعظم نے جلسے میں یہ کہا تھا کہ صدر آفس میں ہیں سوئس عدالت کو خط لکھنا آئین کی خلاف ورزی ہو گا۔ دوہزار میں نواز شریف کو طیارہ اغوا کیس میں عدالت نے قصوروار کہا لیکن دو ہزار نو میں بری کر دیا عدالت کا کونسا فیصلہ مانا جائے۔ جب غلط فیصلہ کرنے والا اقرار کر رہا ہو تو پھر اسے بھی سزا ملنی چاہئیے۔ قانون کی عدالت نے وزیراعظم کو سزا دی لیکن عوام کی عدالت نے ملتان میں پیپلز پارٹی کے حق میں فیصلہ دے دیا۔ جس جرنیل نے آئین کو ردی کا ٹکڑا کہا کیا اس کو سزا دینے کی کسی میں جرات ہے۔ جس پولیس والے نے چیف جسٹس کو بالوں سے پکڑا اس کے خلاف توہین عدالت کا فیصلہ ابھی تک پینڈنگ پڑا ہے۔ ٹیلی وژن پر ریٹائرڈ جج صاحبان رائے دیتے ہیں کہ کیس کا کیا فیصلہ ہونا چاہئیے اورعدالت پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ ہمیں اس کی سزا بھی دی جا رہی ہے جس کا ہم پر الزام ہی نہیں تھا۔ جن لوگوں نے آئین میں اٹھارویں ترمیم کی وہ بہتر جانتے ہیں یا کہ وہ جو وہاں موجود ہی نہیں تھے ؟۔ عدالتوں سے لڑنے والے لوگ اور ہیں ہم عدالتوں میں مقدمے لڑنے والے ہیں۔ قمر زمان کائرہ
----------------------------------