Enough is Enough: Mr. Prime Minister Please Stop Ridiculing the Courts. We have already enough chaos in Pakistan and cannot afford your Politics of Cowing Down the Courts. We have seen enough games in 4 and half years. It was so embarassing when you challenge the courts saying "Mein Peon Nahin hon- Fiasla Kerlo Thanedaar meine lagana hey- Khat nah likhown ga chahe phansi charaha do" and finally you have even worst kind of contempt: I have no faith in the 7 member bench-PM Gilani.
Basically, Prime Minister is saying that it is the choice of the Executive to pick and choose judges and accept or reject which judgement is worth implementing. So, why should anyone else in Pakistan should accept any court of law?
توہين عدالت کيس ميں وزيراعظم کا بيان سپريم کورٹ ميں جمع کراديا گيا جس ميں خط لکھنے سے انکار کيا گيا جبکہ عدالت سے تحمل سے کام لينے کي استدعا کي گئي ہے. کيس ميں وزيراعظم کے وکيل اعتزاز احسن کے معاون بيرسٹر گوہر نے وزيراعظم کا بيان جمع سپريم کورٹ کے رجسٹرر آفس ميں جمع کرايا .بيرسٹر گوہر نے بتايا کہ وزيراعظم گيلاني کا بيان 24 صفحات پر مشتمل ہے،تحريري بيان ميں 84 پيراگراف شامل ہيں ،عدالت ميں جمع شدہ بيان وزيراعظم يوسف رضا گيلاني کا دستخط شدہ ہے .وزير اعظم کے جواب کے متن ميں کہا گياہے کہصدر کو مغربي ملک کي عدالت کے سامنے نہيں پھينکا جاسکتا، سوئس حکام کو خط کا معاملہ پارليمنٹ کو بھيج ديا جائے کيونکہ ملک ميں عوام کو ہي سب سے بڑي اہميت حاصل ہے.وزير اعظم کے جواب ميں مزيد کہا گيا ہے کہ ميري غيرموجودگي ميں جاري 8 مارچ کا آرڈر واپس ليا جائے
----------------------------------
Basically, Prime Minister is saying that it is the choice of the Executive to pick and choose judges and accept or reject which judgement is worth implementing. So, why should anyone else in Pakistan should accept any court of law?
توہين عدالت کيس ميں وزيراعظم کا بيان سپريم کورٹ ميں جمع کراديا گيا جس ميں خط لکھنے سے انکار کيا گيا جبکہ عدالت سے تحمل سے کام لينے کي استدعا کي گئي ہے. کيس ميں وزيراعظم کے وکيل اعتزاز احسن کے معاون بيرسٹر گوہر نے وزيراعظم کا بيان جمع سپريم کورٹ کے رجسٹرر آفس ميں جمع کرايا .بيرسٹر گوہر نے بتايا کہ وزيراعظم گيلاني کا بيان 24 صفحات پر مشتمل ہے،تحريري بيان ميں 84 پيراگراف شامل ہيں ،عدالت ميں جمع شدہ بيان وزيراعظم يوسف رضا گيلاني کا دستخط شدہ ہے .وزير اعظم کے جواب کے متن ميں کہا گياہے کہصدر کو مغربي ملک کي عدالت کے سامنے نہيں پھينکا جاسکتا، سوئس حکام کو خط کا معاملہ پارليمنٹ کو بھيج ديا جائے کيونکہ ملک ميں عوام کو ہي سب سے بڑي اہميت حاصل ہے.وزير اعظم کے جواب ميں مزيد کہا گيا ہے کہ ميري غيرموجودگي ميں جاري 8 مارچ کا آرڈر واپس ليا جائے
----------------------------------