Islamabad Tonight – 7th December 2010
Shahid Hafiz Kardar, Governor State Bank of Pakistan in Islamabad Tonight with Nadeem Malik
35-40 of the economy remains out of the tax net
Wealth Tax and Taxes on Real Estate should be considered
Value Added Tax is a good and modern system of taxation
Federal Government must reduce expenditures
Heavy borrowing for budget support crowd out private sector
Debt levels rising fast
http://www.awaztoday.com/playvideo.asp?pageId=11995
http://www.friendskorner.com/forum/f247/video-islamabad-tonight-7th-december-2010-a-210274/
Islamabad Tonight 7th December 2010
http://www.zemtv.com/2010/12/07/islamabad-tonight-7th-december-2010-governor-state-bank-of-pakistan/
How Taxpayers' Hard Earned Money Goes Down The Drain
* Rs 21 bln a month Electricity Subsidy
* Rs 284 bln for Wheat Procurement
* Rs 300 bln for Public Sector Enterprises
* Rs 2.6 Trillion (FY08-10) for Deficit Financing
* Rs 492 bln Non Performing Loans
www.nadeemmalik.pk
حکومت بجلی پر ہر مہینے اکیس ارب روپے کی سبسڈی دے رہی ہے-شاہد حفیظ کاردار
شرح سود بڑھانے کے باوجود افراط زر بہت زیادہ ہے-
مستقبل قریب میں افراط زر کی شرح ڈبل فگر میں ہی رہے گی-
حکومت اپنے اخراجات کم کرے وہ ایسا نہ کر کے زیادتی کر رہی ہے-
کپاس اور دوسری فصلیں کافی اچھی ہیں دیہات میں کافی پیسہ آئے گا-
کپاس کی قیمتوں میں تین گنا اضافہ ہو چکا ہے-
پچھلے ماہ بنکوں کے نان پرفارمنگ لونز کا حجم چار سو بانوے ارب روپے تھا-
عام آدمی کو ٹی بلز میں براہ راست سرمایہ کاری کی اجازت دے رہے ہیں-
پاکستانی بنک اسوقت سب سے زیادہ قرضے حکومت کو دے رہے ہیں-
حکومت پر صرف گندم کی خریداری کا دو سو چوراسی ارب روپے کا قرض ہے-
حکومت کی خریدی ہوئی اربوں روپے کی گندم کھلے آسمان کے نیچے پڑی ہے-
ہم غلط فہمی کا شکار ہیں کہ کوئی سفید گھوڑے پر آ کر چھڑی گھمائے گا اور سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا-
ترقی کی رفتار تیز کرنے کے لیے سب کو قربانی دینے کی ضرورت ہے-
پراپرٹی ٹیکس نہ ہونے کے برابر ہے یہ لگنا چاہیے-
ملکی معیشت کا پینتیس سے چالیس فیصد تک ٹیکس نیٹ میں شامل نہیں ہے-
برآمدات اچھی توقعات ہیں امید ہے آئی ایم ایف سے قرض نہیں لینا پڑے گا-
اس سال پاکستان کی شرح ترقی دو اعشاریہ پانچ فیصد تک رہنے کا امکان ہے-
بجٹ میں خسارے کی شرح حکومت کے اندازہ چار اعشاریہ سات فیصد سے زیادہ رہے گی-
صوبائی حکومتوں کو اوورڈرافٹ کی لمٹ سے ایک پیسہ بھی زیادہ نہیں ملے گا-
مجھ پر حکومت یا وزیر خزانہ کا کوئی دباو نہیں ہے-
Islamabad Tonight – 7th December 2010
Shahid Hafiz Kardar, Governor State Bank of Pakistan in Islamabad Tonight with Nadeem Malik
35-40 of the economy remains out of the tax net
Wealth Tax and Taxes on Real Estate should be considered
Value Added Tax is a good and modern system of taxation
Federal Government must reduce expenditures
Heavy borrowing for budget support crowd out private sector
Debt levels rising fast
http://www.awaztoday.com/playvideo.asp?pageId=11995
http://www.friendskorner.com/forum/f247/video-islamabad-tonight-7th-december-2010-a-210274/
Islamabad Tonight 7th December 2010
http://www.zemtv.com/2010/12/07/islamabad-tonight-7th-december-2010-governor-state-bank-of-pakistan/
How Taxpayers' Hard Earned Money Goes Down The Drain
* Rs 21 bln a month Electricity Subsidy
* Rs 284 bln for Wheat Procurement
* Rs 300 bln for Public Sector Enterprises
* Rs 2.6 Trillion (FY08-10) for Deficit Financing
* Rs 492 bln Non Performing Loans
www.nadeemmalik.pk
حکومت بجلی پر ہر مہینے اکیس ارب روپے کی سبسڈی دے رہی ہے-شاہد حفیظ کاردار
شرح سود بڑھانے کے باوجود افراط زر بہت زیادہ ہے-
مستقبل قریب میں افراط زر کی شرح ڈبل فگر میں ہی رہے گی-
حکومت اپنے اخراجات کم کرے وہ ایسا نہ کر کے زیادتی کر رہی ہے-
کپاس اور دوسری فصلیں کافی اچھی ہیں دیہات میں کافی پیسہ آئے گا-
کپاس کی قیمتوں میں تین گنا اضافہ ہو چکا ہے-
پچھلے ماہ بنکوں کے نان پرفارمنگ لونز کا حجم چار سو بانوے ارب روپے تھا-
عام آدمی کو ٹی بلز میں براہ راست سرمایہ کاری کی اجازت دے رہے ہیں-
پاکستانی بنک اسوقت سب سے زیادہ قرضے حکومت کو دے رہے ہیں-
حکومت پر صرف گندم کی خریداری کا دو سو چوراسی ارب روپے کا قرض ہے-
حکومت کی خریدی ہوئی اربوں روپے کی گندم کھلے آسمان کے نیچے پڑی ہے-
ہم غلط فہمی کا شکار ہیں کہ کوئی سفید گھوڑے پر آ کر چھڑی گھمائے گا اور سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا-
ترقی کی رفتار تیز کرنے کے لیے سب کو قربانی دینے کی ضرورت ہے-
پراپرٹی ٹیکس نہ ہونے کے برابر ہے یہ لگنا چاہیے-
ملکی معیشت کا پینتیس سے چالیس فیصد تک ٹیکس نیٹ میں شامل نہیں ہے-
برآمدات اچھی توقعات ہیں امید ہے آئی ایم ایف سے قرض نہیں لینا پڑے گا-
اس سال پاکستان کی شرح ترقی دو اعشاریہ پانچ فیصد تک رہنے کا امکان ہے-
بجٹ میں خسارے کی شرح حکومت کے اندازہ چار اعشاریہ سات فیصد سے زیادہ رہے گی-
صوبائی حکومتوں کو اوورڈرافٹ کی لمٹ سے ایک پیسہ بھی زیادہ نہیں ملے گا-
مجھ پر حکومت یا وزیر خزانہ کا کوئی دباو نہیں ہے-
-----------------------------------------------------------
N A D E E M M A L I K
http://www.nadeemmalik.pk