گذشتہ برس 150 لوگ لاپتہ، اکثریت بلوچستان سے
پاکستان کی وزارت انسانی حقوق کی سالانہ جائزہ رپورٹ کے مطابق سنہ دو ہزار گیارہ کے دوران ایک سو نو عام شہری بلوچستان سے لاپتہ ہوئے۔
نامہ نگار احمد رضا کے مطابق بلوچستان میں انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں لاپتہ افراد کی تشدد زدہ لاشیں پھینکنے کے واقعات میں بھی تیزی آئی ہے لیکن اس رپورٹ میں اس کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق سن دو ہزار گیارہ میں دوسرے صوبوں سے لاپتہ ہونے والے افراد میں سے بتیس کا تعلق صوبہ پنجاب، تین صوبہ سندھ اور چھ کا خیبر پختونخواہ سے ہے۔
وزارت انسانی حقوق کی اس رپورٹ میں اجتماعی زیادتی کے واقعات کے متعلق جو اعدادوشمار پیش کیے گئے ہیں وہ بھی غیرمعمولی نوعیت کے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سال دو ہزار گیارہ کے دوران ایک ہزار آٹھ سو بیاسی خواتین کو اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جن کی اکثریت کا تعلق صوبہ پنجاب سے ہے۔
رپورٹ کے مطابق صوبہ پنجاب میں خواتین کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے ایک ہزار آٹھ سو چون واقعات رونما ہوئے جبکہ سندھ میں بائیس اور خیبر پختونخواہ میں ایک واقعہ رونما ہوا۔
اسی طرح رپورٹ کے مطابق خواتین پر تیزاب پھینکنے کے سب سے زیادہ واقعات بھی صوبہ پنجاب میں ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق تیزاب پھینکنے کے مجموعی طور پر باسٹھ واقعات ہوئے جن میں پینتالیس صوبہ پنجاب، تیرہ سندھ اور چار بلوچستان میں ہوئے۔
خیبر پختونخواہ میں اس طرح کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا۔
اسی طرح رپورٹ کے مطابق خواتین کو جلانے کے کل چوبیس واقعات ہوئے جن میں سولہ پنجاب اور آٹھ سندھ میں ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق غیرت کے نام پر قتل کے چار سو چھہتر واقعات ہوئے جن میں سب سے زیادہ واقعات صوبہ سندھ میں ہوئے جہاں دو سو اکاسی افراد کو غیرت کے نام پر موت کے گھاٹ اتارا گیا۔ اسکے علاوہ پنجاب میں ایک سو تریسٹھ، بلوچستان میں چھبیس اور خیبر پختونخواہ میں چھ افراد کی غیرت کے نام پر جانیں لی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق سنہ دو ہزار گیارہ کے دوران فرقہ وارانہ تشدد کے کل ایک سو اکسٹھ واقعات ہوئے جن میں سب سے زیادہ نوے واقعات پنجاب، تینتیس بلوچستان، ستائیس خیبر پختونخواہ اور گیارہ سندھ میں ہوئے۔
ان واقعات میں انسانی اموات کی تفصیل رپورٹ میں شامل نہیں کی گئی ہے۔
حکومت پاکستان کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنہ دو ہزار گیارہ میں ملک میں اغواء برائے تاوان کے سات ہزار سات سو باون مقدمات درج ہوئے۔ جن میں سب سے زیادہ واقعات سات ہزار دو سو اکیانوے صوبہ پنجاب میں ہوئے جبکہ سندھ میں دو سو انسٹھ، بلوچستان میں ایک سو چوّن اور خیبر پختونخواہ میں اڑتالیس مقدمات درج کیے گئے۔
----------------------------------
----------------------------------
حکومت پاکستان کی انسانی حقوق کی تازہ رپورٹ کے مطابق ملک میں شہریوں کے لاپتہ ہونے کا سلسلہ جاری ہے اور صرف سال دو ہزار گیارہ کے دوران ایک سو پچاس شہری لاپتہ ہوئے جن میں اکثریت کا تعلق بلوچستان سے ہے۔
پاکستان کی وزارت انسانی حقوق کی سالانہ جائزہ رپورٹ کے مطابق سنہ دو ہزار گیارہ کے دوران ایک سو نو عام شہری بلوچستان سے لاپتہ ہوئے۔
نامہ نگار احمد رضا کے مطابق بلوچستان میں انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں لاپتہ افراد کی تشدد زدہ لاشیں پھینکنے کے واقعات میں بھی تیزی آئی ہے لیکن اس رپورٹ میں اس کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق سن دو ہزار گیارہ میں دوسرے صوبوں سے لاپتہ ہونے والے افراد میں سے بتیس کا تعلق صوبہ پنجاب، تین صوبہ سندھ اور چھ کا خیبر پختونخواہ سے ہے۔
وزارت انسانی حقوق کی اس رپورٹ میں اجتماعی زیادتی کے واقعات کے متعلق جو اعدادوشمار پیش کیے گئے ہیں وہ بھی غیرمعمولی نوعیت کے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سال دو ہزار گیارہ کے دوران ایک ہزار آٹھ سو بیاسی خواتین کو اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جن کی اکثریت کا تعلق صوبہ پنجاب سے ہے۔
رپورٹ کے مطابق صوبہ پنجاب میں خواتین کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے ایک ہزار آٹھ سو چون واقعات رونما ہوئے جبکہ سندھ میں بائیس اور خیبر پختونخواہ میں ایک واقعہ رونما ہوا۔
اسی طرح رپورٹ کے مطابق خواتین پر تیزاب پھینکنے کے سب سے زیادہ واقعات بھی صوبہ پنجاب میں ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق تیزاب پھینکنے کے مجموعی طور پر باسٹھ واقعات ہوئے جن میں پینتالیس صوبہ پنجاب، تیرہ سندھ اور چار بلوچستان میں ہوئے۔
خیبر پختونخواہ میں اس طرح کا کوئی واقعہ رونما نہیں ہوا۔
اسی طرح رپورٹ کے مطابق خواتین کو جلانے کے کل چوبیس واقعات ہوئے جن میں سولہ پنجاب اور آٹھ سندھ میں ہوئے۔
رپورٹ کے مطابق غیرت کے نام پر قتل کے چار سو چھہتر واقعات ہوئے جن میں سب سے زیادہ واقعات صوبہ سندھ میں ہوئے جہاں دو سو اکاسی افراد کو غیرت کے نام پر موت کے گھاٹ اتارا گیا۔ اسکے علاوہ پنجاب میں ایک سو تریسٹھ، بلوچستان میں چھبیس اور خیبر پختونخواہ میں چھ افراد کی غیرت کے نام پر جانیں لی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق سنہ دو ہزار گیارہ کے دوران فرقہ وارانہ تشدد کے کل ایک سو اکسٹھ واقعات ہوئے جن میں سب سے زیادہ نوے واقعات پنجاب، تینتیس بلوچستان، ستائیس خیبر پختونخواہ اور گیارہ سندھ میں ہوئے۔
ان واقعات میں انسانی اموات کی تفصیل رپورٹ میں شامل نہیں کی گئی ہے۔
حکومت پاکستان کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سنہ دو ہزار گیارہ میں ملک میں اغواء برائے تاوان کے سات ہزار سات سو باون مقدمات درج ہوئے۔ جن میں سب سے زیادہ واقعات سات ہزار دو سو اکیانوے صوبہ پنجاب میں ہوئے جبکہ سندھ میں دو سو انسٹھ، بلوچستان میں ایک سو چوّن اور خیبر پختونخواہ میں اڑتالیس مقدمات درج کیے گئے۔
----------------------------------
----------------------------------