During the Mehrangate investigations of 1993 which led up to the Supreme Court case, Younis Habib of HBL/MBL, as per his statement filed in court (recorded in Karachi under section 161 Cr.P.C), disclosed that the following political and other pay-offs were made between 1991 and 1994: "General Mirza Aslam Beg Rs 140 million; Jam Sadiq Ali (the then chief minister of Sindh) Rs70 million; Altaf Hussain (MQM) Rs20 million, Advocate Yousaf Memon (for disbursement to Javed Hashmi MNA and others) Rs50 million; 1992 - Jam Sadiq Ali Rs150 million; 1993 - Liaquat Jatoi Rs01 million; 1993 - chief minister of Sindh, through Imtiaz Sheikh Rs12 million; Afaq Ahmed of the MQM Rs0.5 million; 1993 chief minister of Sindh, through Imtiaz Sheikh Rs01 million; 1993 - Ajmal Khan, a former federal minister Rs1.4 million; 1993 - Nawaz Sharif, former prime minister, Rs3.5 million; 27/9/93 Nawaz Sharif, former prime minister, Rs2.5 million; 26/9/93 Jam Mashooq Rs0.5 million; 26/9/93 Dost Mohammad Faizi Rs1 million; Jam Haider Rs 2 million; Jam Mashooq Rs3 million; Adnan, son of Sartaj Aziz, Rs1 million; Nawaz Sharif and Ittefaq Group of Companies Rs200 million (photocopies of cheques and deposit slips, etc, already attached with affidavit at page nos. 42 to 73); Sardar Farooq Leghari 12/12/93 (payment set/off) Rs30 million, 6/1/94 Rs2.0856 million, 19/3/94 Rs1.92 million.
پاکستانی سیاست، انتخابات اور حکومتوں کی تشکیل میں پاکستانی فوج اور اس کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے مشکوک کردار کو چیلنج کیے جانے کے مقدمے کی سماعت کے دوران سابق بینکار یونس حبیب نے عدالت کو بتایا ہے کہ انہوں نے اعلیٰ سیاسی اور عسکری قیادت کے دباؤ پر سنہ انیس سو نوے کے انتخابات سے قبل سیاستدانوں میں تقریباً پینتیس کروڑ روپے تقسیم کیے تھے۔
یونس حبیب کا کہنا تھا کہ اس وقت ان پر اتنا دباؤ تھا کہ اس کے سوا ان کے پاس کوئی چارہ نہیں تھا۔
اپنے بیان میں یونس حبیب نے کہا کہ سابق فوجی سربراہ جنرل اسلم بیگ نے انہیں سابق صدر غلام اسحاق خان سے ملوایا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ سابق صدر غلام اسحاق خان ، آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اسد درّانی ، فوج کے سابق سربراہ اسلم بیگ اور سابق بیوروکریٹ روئیداد خان نے انہیں سیاستدانوں میں تقسیم کرنے کے لیے رقم جمع کرنے اور پھر اسے تقسیم کرنے کے لیے استعمال کیا۔
بی بی سی اردو کی نامہ نگار ارم عباسی کے مطابق حبیب بینک کے سابق نائب صدر نے کہا کہ سیاستدان آئی ایس آئی سے پیسے نہیں لینا چاہتے تھے اس لیے انہوں نے میرا استعمال کیا اور اپنے اس عمل پر وہ معافی کے خواستگار ہیں۔
عدالت کے حکم پر اپنا بیان پڑھ کر سناتے ہوئے یونس حبیب نے بتایا کہ اسلم بیگ نے انہیں مارچ انیس سو نوے میں فون کیا اور کہا کہ صدر ان سے ملنا چاہتے ہیں۔
اس ملاقات میں انہیں کہا گیا کہ وہ پینتیس کروڑ روپے کا انتظام کریں اور ان کے انکار پر ایف آئی اے نے انہیں کراچی ایئرپورٹ پر تحویل میں لے لیا۔
بیان کے مطابق بلوچستان ہاؤس میں ہونے والی اگلی ملاقات میں اس وقت کے صدر غلام اسحاق خان اور فوجی سربراہ اسلم بیگ نے انہیں اس رقم کا انتظام جائز یا ناجائز کسی بھی طریقے سے کرنے کو کہا اور اسے قومی مفاد میں کیا گیا عمل قرار دیا۔
یونس حبیب کا کہنا تھا کہ اس پر انہوں نے رقم کا انتظام کیا اور چونتیس کروڑ اسّی لاکھ کی کل رقم میں سے چودہ کروڑ مختلف سیاستدانوں میں تقسیم کیے گئے جبکہ سندھ کے سابق وزیراعلیٰ جام صادق کو مہران بینک کے لائسنس کے اجراء کے لیے پندرہ کروڑ روپے دیےگئے۔
انہوں نے کہا کہ باقی رقم فوج کی فلاحی سکیموں میں لگائی گئی تھی۔
جمعرات کو سماعت کے دوران چیف جسٹس افتحار محمد چوہدری نے یہ بھی حکم دیا ہے کہ اصغرخان، آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اسد درّانی اور فوج کے سابق سربراہ اسلم بیگ کل تک اپنے جوابات عدالت میں جمع کرائیں۔