http://awaztoday.com/playvideo.asp?pageId=15089
http://pakistanherald.com/Program/Islamabad-Tonight-June-02-2011-Nadeem-Malik-7039
بڑے لوگوں اور لیڈروں کے ٹیکس دینے سے اچھی روایت کا آغاز ہو سکتا ہے۔ ڈاکٹر عشرت حسین کی اسلام آباد ٹونائٹ میں گفتگو
اگر بجٹ میں دئیے گئے نمبرز ریوائز ہو جایں تو بتا دینے میں کوئی حرج نہیں۔عشرت حسین
بجٹ خسارہ سب سے بڑا مسئلہ ہے یہ کنٹرول سے باہر ہوتا جا رہا ہے۔ ہارون اختر
بجٹ کا خسارہ چھ سو ارب سے بڑھ کر گیارہ سو ارب سے زیادہ ہو چکا ہے۔ ہارون اختر
میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ حکومت بجٹ میں زرعی اور دولت ٹیکس لگاتی ہے یا نہیں۔ہارون اختر
بجٹ خسارہ پورا نہیں ہوتا تو باہر سے مدد یا ملکی بنکوں سے قرض لے لیا جاتا ہے۔ ہارون اختر
مینوفیکچرنگ سیکٹر کا گروتھ ریٹ پچھلے سال صفر رہا ہے۔ ہارون اختر
ہمارے پاس ایک مربوط بجٹ فریم ورک نہیں ہے۔ عشرت حسین
فیڈریشن اور صوبے مل کر آمدن اور اخراجات کو سامنے رکھ کر بجٹ بنایں۔ عشرت حسین
لوگ اپنی دولت کو زرعی آمدن کہہ کر ٹیکس سے بچ جاتے ہیں لہزا تمام سیکٹرز پر ٹیکس لگنا چاہئیے۔عشرت حسین
تمام پاکستانی شہریوں کو اپنی پوری دنیا میں موجود دولت پر ٹیکس ادا کرنا چاہئیے۔ ہارون اختر
پاکستان میں ٹیکس کلچر نہیں اور بہت سے سیکٹرز کا ریکارڈ ہو موجود نہیں ہے۔ ہارون اختر
ممبران اسمبلی نے جان بوجھ کر زرعی آمدن کو وفاقی حکومت کی دسترس سے باہر رکھا ہے۔ ہارون اختر
ہمیں ڈائریکٹ ٹیکسز لگانے چاہییں اور ان ڈائریکٹ ٹیکسوں سے بچنا چاہئیے۔عشرت حسین
صوبائی اور لوکل گورنمنٹ ٹیکسوں پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ عشرت حسین
افراط زر کم کرنے کے لئیے اکنامک وژن کی ضرورت ہے۔ ہارون اختر
پاکستانی کاروباری طبقے کو سہولتیں دیں انہوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنی ہے۔ہارون اختر
پاکستان میں کالے دھن کو سفید کرنے کے بہت سے طریقے چل رہے ہیں۔عشرت حسین
پاکستان کی معیشت کی بہتری کے لئیے بے نامی کو ختم کرنا ہو گا۔عشرت حسین
-------------------------------------------------------------------
N A D E E M M A L I K
http://www.nadeemmalik.pk