|
کسی جمہوری ملک میں اسطرح نیا ٹیکس نہیں لگایا جاتا جیسے پاکستان میں۔چوہدری نثارحسین کی اسلام آباد ٹونائٹ میں گفتگو
ایم کیو ایم ہمیشہ پیپلز پارٹی سے چھوٹی چھوٹی باتوں پر لڑتی رہتی ہے۔
تریپن ارب روپے کے نئےنٹیکس پر ایم کیو ایم خاموش کیوں ہے۔
حکومت اپنے شاہانہ انداز کو تبدیل کرے اور ہر کوئی ٹیکس ادا کرے۔
سب سے پہلے اشرافیہ کی اسسمنٹ ہونی چاہیے کہ کون ٹیکس دے رہا ہے اور کون نہیں۔
دفاعی بجٹ کی پارلیمنٹ اور سینٹ کے سامنے وضاحت ہونی چاہیے۔
آئی ایس آئی کے سربراہ کی مدت ملازمت میں توسیع درست نہیں اور ان کی کاکردگی بھی ٹھیک نہیں رہی۔
میں نے ممبئی حملوں کے بعد سب سے پہلے آئی ایس آئی کے سربراہ کو بھارت بیجھنے کی مخالفت کی۔
مسلم لیگ کے لوگوں کو توڑا جا رہا ہے اور یہ کام بہت اوپر کی سطح پر ہو رہا ہے۔
بابر اعوان کا خط ملا ہے پارٹی سے مشورے کے بعد جواب دوں گا۔
جسٹس دیدار کے مسئلے پر میں مشورہ دیا لیکن مانا نہیں گیا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کی ابھی سیاہی خشک نہیں ہوئی کہ احتجاج شروع ہو گیا۔
جسٹس دیدار پر ابھی سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ آنا ہے۔
نیب چیرمیں کی تقرری پر مشورہ !میننگ فل! ہونا چاہیے۔
وعدہ خلافی،کرپشن اور گورننس کے مسائل پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان اختلاف کی وجہ بنے۔
وقت آ گیا ہے کہ ہم روایتی سیاست چھوڑ کر مسائل کی طرف توجہ دیں۔
اگر حکومت ملک کے مسائل حل کرنے کا فیصلہ کر لے تو کون اس کی مخالفت کر سکتا ہے۔
ہم نے اپوزیشن میں رہتے ہوئے فوج کو اس کی آئینی حدود میں رکھا ہے۔
شہباز شریف کی فوج اور عدلیہ والی تجویز کو درست انداز میں پیش نہیں کیا گیا۔
شہباز شریف نے فوج اور عدلیہ کو ملک کی مشکل صورت حال میں اپنا اپنا کردار ادا کرنے کو کہا ہے۔
مجھے نہیں لگتا کہ یہ لڑ کھڑاتی ہوئی حکومت زیادہ دنوں تک چل سکے گی۔
حکومت آخری سانسوں پر ہے اور اس کی سانسیں کراچی اور لندن میں اٹکی ہوئی ہیں۔
جب تک ایم کیو ایم آکسیجن دیتی رہے گی حکومت چلتی رہے گی۔
حکومت ملک کے مسائل حل نہیں کر سکتی اس لیے خود ہی لوگوں سے دوبارہ رائے لے لے۔
ہم حکومت نہیں گرانا چاہتے پیپلز پارٹی اکثریت میں ہے حکومت اس کا حق ہے۔
جب پرویز الہی نے ہمارے بندے توڑے تب کسی نے لوٹوں کا نعرہ نہیں لگایا۔
ق لیگ والے خود ہم سے ملے ہیں ہم نہیں توڑا۔
آئیندہ پاکستان میں کولیشن گورنمنٹ ہی بنا کرے گی۔
آئیندہ کوئی پارٹی اکیلے حکومت نہیں کرے گی اتحاد بنا کر چلے گی۔
آئیندہ الیکشن میں مسلم لیگ ن صرف پنجاب نہیں پورے ملک میں واضع اکثریت سے جیتے گی۔
بابر اعوان کی کوئی ساکھ نہیں ہے میں ان کی کسی بات کا جواب نہیں دینا چاہتا۔
یہ بندہ زوالفقار علی بھٹو کے خلاف پنڈی میں نظمیں پڑھا کرتا تھا۔
ہم نئے صوبے بننے کے مخالف نہیں ہیں لیکن یہ کام آئین کے مطابق ہونا چاہیے۔
سپریم کورٹ کے فیصلے پر ہڑتال،قتل اور پنجاب میں ہلڑ بازی درست نہیں ہے۔
میں نے سندھی ٹوپی اور اجرک کے خلاف کوئی بات نہیں کی۔
میں پورے ملک کے کلچر کا احترام کرتا ہوں۔
ملک پر مشکل پڑے تو زرداری صاحب باہر چلے جاتے ہیں زاتی مفاد ہو تو سندھی ٹوپی اور اجرک کی بات کرنے لگتے ہیں۔
میں نے اپنے حلقے سے پندرہ ہزار جعلی ووٹ اور نادرہ کی گاڑی پکڑی ہے۔
لگتا ہے زرداری صاحب بھی مشرف کی طرح جعلی ووٹوں پر سیاست کرنا چاہتے ہیں۔
-------------------------------------------------------------------
N A D E E M M A L I K
http://www.nadeemmalik.pk